نفس انبالوی
غزل 41
اشعار 24
اسے گماں ہے کہ میری اڑان کچھ کم ہے
مجھے یقیں ہے کہ یہ آسمان کچھ کم ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہماری راہ سے پتھر اٹھا کر پھینک مت دینا
لگی ہیں ٹھوکریں تب جا کے چلنا سیکھ پائے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
انکار کر رہا ہوں تو قیمت بلند ہے
بکنے پہ آ گیا تو گرا دیں گے دام لوگ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اب ان کی خواب گاہوں میں کوئی آواز مت کرنا
بہت تھک ہار کر فٹ پاتھ پر مزدور سوئے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
سنا ہے وہ بھی مرے قتل میں ملوث ہے
وہ بے وفا ہے مگر اتنا بے وفا بھی نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے