حنا پر اشعار
عشق کلاسیکی شاعری کا
مرکزی موضوع رہا ہےاورمعشوق مرکزی کردار، اس لئےان تمام باتوں کوشاعری کا موضوع بنایا گیا ہے جومعشوق سے تعلق رکھتی ہیں ۔ شاعروں نے مہندی اس کے رنگ اوراس کے ذریعے معشوق کے حسن میں ہونے والےاضافے کو طرح طرح سےبرتا ہے ۔ مہندی کے رنگ کی نسبت سے جوایک دلچسپ جہت کا اضافہ ہواہے وہ یہ ہے کہ شاعروں نےمہندی سے رنگےہوئے ہاتھوں کوعاشق کےخون سے رنگے ہوئے ہاتھوں سے تعبیرکیا ہے ۔ مہندی کوموضوع بنانے والی شاعری میں اوربھی کئی ایسے مزے دارپہلو ہیں ۔ ہمارایہ انتخاب پڑھئے ۔
دونوں کا ملنا مشکل ہے دونوں ہیں مجبور بہت
اس کے پاؤں میں مہندی لگی ہے میرے پاؤں میں چھالے ہیں
-
موضوعات : آبلہاور 1 مزید
مہندی لگائے بیٹھے ہیں کچھ اس ادا سے وہ
مٹھی میں ان کی دے دے کوئی دل نکال کے
مہندی لگانے کا جو خیال آیا آپ کو
سوکھے ہوئے درخت حنا کے ہرے ہوئے
لب نازک کے بوسے لوں تو مسی منہ بناتی ہے
کف پا کو اگر چوموں تو مہندی رنگ لاتی ہے
-
موضوعات : بوسہاور 1 مزید
اللہ رے نازکی کہ جواب سلام میں
ہاتھ اس کا اٹھ کے رہ گیا مہندی کے بوجھ سے
مل رہے ہیں وہ اپنے گھر مہندی
ہم یہاں ایڑیاں رگڑتے ہیں
ہم گنہ گاروں کے کیا خون کا پھیکا تھا رنگ
مہندی کس واسطے ہاتھوں پہ رچائی پیارے
کشتۂ رنگ حنا ہوں میں عجب اس کا کیا
کہ مری خاک سے مہندی کا شجر پیدا ہو
مہندی کے دھوکے مت رہ ظالم نگاہ کر تو
خوں میرا دست و پا سے تیرے لپٹ رہا ہے