Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حیا پر اشعار

اردو شاعری کا محبوب

بڑی متضاد صفات سے گندھا ہوا ہے ۔ وہ مغرور بھی ہے اور حیا دار بھی ۔ شرماتا ہے توایسا کہ نظر نہیں اٹھاتا ۔ اس کی شرماہٹ کی دلچسپ صورتوں کو شاعروں نے مبالغہ آمیز انداز میں بیان کیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور لطف اٹھائیے ۔

حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا

حسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا

اکبر الہ آبادی

حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی

خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ

علامہ اقبال

ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے

دو زہر کے پیالوں میں قضا کھیل رہی ہے

اختر شیرانی

عشوہ بھی ہے شوخی بھی تبسم بھی حیا بھی

ظالم میں اور اک بات ہے اس سب کے سوا بھی

اکبر الہ آبادی

جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ

حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ

امیر مینائی

تنہا وہ آئیں جائیں یہ ہے شان کے خلاف

آنا حیا کے ساتھ ہے جانا ادا کے ساتھ

جلیل مانک پوری

برق کو ابر کے دامن میں چھپا دیکھا ہے

ہم نے اس شوخ کو مجبور حیا دیکھا ہے

حسرتؔ موہانی

پہلے تو میری یاد سے آئی حیا انہیں

پھر آئنے میں چوم لیا اپنے آپ کو

شکیب جلالی

شکر پردے ہی میں اس بت کو حیا نے رکھا

ورنہ ایمان گیا ہی تھا خدا نے رکھا

شیخ ابراہیم ذوقؔ

او وصل میں منہ چھپانے والے

یہ بھی کوئی وقت ہے حیا کا

حسن بریلوی

حیا سے حسن کی قیمت دو چند ہوتی ہے

نہ ہوں جو آب تو موتی کی آبرو کیا ہے

نامعلوم

کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا

ہمارے کام میں سو سو طرح فتور آیا

بیخود بدایونی

غیر کو یا رب وہ کیونکر منع گستاخی کرے

گر حیا بھی اس کو آتی ہے تو شرما جائے ہے

مرزا غالب

کیا بتاؤں میں کہ تم نے کس کو سونپی ہے حیا

اس لئے سوچا مری خاموشیاں ہی ٹھیک ہیں

اے آر ساحل علیگ

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے