حالات پر اشعار
حالات اچھے بھی ہو سکتے
ہیں اور خراب بھی لیکن حالات کا لفظ عمومی طور پر زندگی کی منفی صورتوں کا ہی غماز ہوتا ہے ۔ ہم نے اس لفظ کے تحت جن شعروں کو جمع کیا ہے وہ سب زندگی کی اسی منفی قدر کا اظہاریہ ہیں۔ ان میں گزرے ہوئے اچھے وقت کو یاد کرکے دکھنی ہونے کی کیفیت بھی ہے اور حال کی بدصورتی کا نوحہ بھی۔ یہ اشعار احساس کی جس شدت کے ساتھ کہے گئے ہیں وہ خاصے کی چیز ہے ، آپ انہیں پڑھئے اور ان کیفیتوں کو محسوس کیجئے۔
صبح ہوتے ہی نکل آتے ہیں بازار میں لوگ
گٹھریاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی
بچوں کے ساتھ آج اسے دیکھا تو دکھ ہوا
ان میں سے کوئی ایک بھی ماں پر نہیں گیا
یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشان کرے گی
کیوں ڈھونڈ رہے ہو کسی دیوار کا سایہ
-
موضوعات : دھوپاور 1 مزید
حالات سے خوف کھا رہا ہوں
شیشے کے محل بنا رہا ہوں
مرے حالات کو بس یوں سمجھ لو
پرندے پر شجر رکھا ہوا ہے
اگر بدل نہ دیا آدمی نے دنیا کو
تو جان لو کہ یہاں آدمی کی خیر نہیں
جمع کرتی ہے مجھے رات بہت مشکل سے
صبح کو گھر سے نکلتے ہی بکھرنے کے لیے
ان گنت خونی مسائل کی ہوا ایسی چلی
رنج و غم کی گرد میں لپٹا ہر اک چہرہ ملا
مجھ سے زیادہ کون تماشہ دیکھ سکے گا
گاندھی جی کے تینوں بندر میرے اندر
کیسے مانوں کہ زمانے کی خبر رکھتی ہے
گردش وقت تو بس مجھ پہ نظر رکھتی ہے
منسوب چراغوں سے طرفدار ہوا کے
تم لوگ منافق ہو منافق بھی بلا کے
پریشانی اگر ہے تو پریشانی کا حل بھی ہے
پریشاں حال رہنے سے پریشانی نہیں جاتی
دیکھو تو ہر بغل میں ہے دفتر دبا ہوا
اخبار میں جو چھاپنا چاہو خبر نہیں
میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں