مصطفی زیدی کے اشعار
انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری روح کی حقیقت مرے آنسوؤں سے پوچھو
مرا مجلسی تبسم مرا ترجماں نہیں ہے
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آندھی چلی تو نقش کف پا نہیں ملا
دل جس سے مل گیا وہ دوبارا نہیں ملا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مت پوچھ کہ ہم ضبط کی کس راہ سے گزرے
یہ دیکھ کہ تجھ پر کوئی الزام نہ آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
اس طرح ہوش گنوانا بھی کوئی بات نہیں
اور یوں ہوش سے رہنے میں بھی نادانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق ان ظالموں کی دنیا میں
کتنی مظلوم ذات ہے اے دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے
ہم سے اپنی خوشی سے ملتی ہے
-
موضوع : ملاقات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غم دوراں نے بھی سیکھے غم جاناں کے چلن
وہی سوچی ہوئی چالیں وہی بے ساختہ پن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روح کے اس ویرانے میں تیری یاد ہی سب کچھ تھی
آج تو وہ بھی یوں گزری جیسے غریبوں کا تیوہار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم انجمن میں سب کی طرف دیکھتے رہے
اپنی طرح سے کوئی اکیلا نہیں ملا
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تتلیاں اڑتی ہیں اور ان کو پکڑنے والے
سعیٔ ناکام میں اپنوں سے بچھڑ جاتے ہیں
جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گیا
شاہی تو مل گئی دل شاہانہ چھٹ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ سے تو دل کے پاس ملاقات ہو گئی
میں خود کو ڈھونڈنے کے لیے در بہ در گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اترا تھا جس پہ باب حیا کا ورق ورق
بستر کے ایک ایک شکن کی شریک تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا کرے کہ ترے حسن کو زوال نہ ہو
میں چاہتا ہوں تجھے یوں ہی عمر بھر دیکھوں
ہم نے تو لٹ کے محبت کی روایت رکھ لی
ان سے تو پوچھیے وہ کس لیے پچھتاتے رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خود اپنے شب و روز گزر جائیں گے لیکن
شامل ہے مرے غم میں تری در بدری بھی
آنکھ جھک جاتی ہے جب بند قبا کھلتے ہیں
تجھ میں اٹھتے ہوئے خورشید کی عریانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی رفیق بہم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
کبھی کبھی ترا غم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
-
موضوع : غم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ اک طلسم تھا قربت میں اس کے عمر کٹی
گلے لگا کے اسے اس کی آرزو کرتے
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی ہم نفس نہیں ہے کوئی رازداں نہیں ہے
فقط ایک دل تھا اپنا سو وہ مہرباں نہیں ہے
میرے نغمات کی تقدیر نہ پہنچے تجھ تک
میری فریاد کی قسمت کہ تجھے چھو آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک موج خون خلق تھی کس کی جبیں پہ تھی
اک طوق فرد جرم تھا کس کے گلے میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ناوک ظلم اٹھا دشنۂ اندوہ سنبھال
لطف کے خنجر بے نام سے مت مار مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ