کبھی جھڑکی سے کبھی پیار سے سمجھاتے رہے
کبھی جھڑکی سے کبھی پیار سے سمجھاتے رہے
ہم گئی رات پہ دل کو لیے بہلاتے رہے
اپنے اخلاق کی شہرت نے عجب دن دکھلائے
وہ بھی آتے رہے احباب بھی ساتھ آتے رہے
ہم نے تو لٹ کے محبت کی روایت رکھ لی
ان سے تو پوچھیے وہ کس لیے پچھتاتے رہے
اس کے تو نام سے وابستہ ہے کلیوں کا گداز
آنسوؤ تم سے تو پتھر بھی پگھل جاتے رہے
یوں تو نا اہلوں کے پینے پہ جگر کٹتا تھا
ہم بھی پیمانے کو پیمانے سے ٹکراتے رہے
ان کی یہ وضع قدیمانہ بھی اللہ اللہ!
پہلے احسان کیا بعد کو شرماتے رہے
یوں کسے ملتی ہے معمول سے فرصت لیکن
ہم تو اس لطف غم یار سے بھی جاتے رہے
- کتاب : Kulliyat-e-Mustafa Zaidi(shahr-e-aazar) (Pg. 161)
- Author : Mustafa Zaidi
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.