Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Muneer Niyazi's Photo'

منیر نیازی

1928 - 2006 | لاہور, پاکستان

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل۔ فلموں کے لئے گیت بھی لکھے

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل۔ فلموں کے لئے گیت بھی لکھے

منیر نیازی کے اشعار

87K
Favorite

باعتبار

ایک دشت لا مکاں پھیلا ہے میرے ہر طرف

دشت سے نکلوں تو جا کر کن ٹھکانوں میں رہوں

کٹی ہے جس کے خیالوں میں عمر اپنی منیرؔ

مزا تو جب ہے کہ اس شوخ کو پتا ہی نہ ہو

رہنا تھا اس کے ساتھ بہت دیر تک مگر

ان روز و شب میں مجھ کو یہ فرصت نہیں ملی

لائی ہے اب اڑا کے گئے موسموں کی باس

برکھا کی رت کا قہر ہے اور ہم ہیں دوستو

وہ جس کو میں سمجھتا رہا کامیاب دن

وہ دن تھا میری عمر کا سب سے خراب دن

کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے

سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے

اپنی ہی تیغ ادا سے آپ گھائل ہو گیا

چاند نے پانی میں دیکھا اور پاگل ہو گیا

منیرؔ اس خوب صورت زندگی کو

ہمیشہ ایک سا ہونا نہیں ہے

غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں

تو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں

اس کو بھی تو جا کر دیکھو اس کا حال بھی مجھ سا ہے

چپ چپ رہ کر دکھ سہنے سے تو انساں مر جاتا ہے

بیٹھ کر میں لکھ گیا ہوں درد دل کا ماجرا

خون کی اک بوند کاغذ کو رنگیلا کر گئی

ڈر کے کسی سے چھپ جاتا ہے جیسے سانپ خزانے میں

زر کے زور سے زندہ ہیں سب خاک کے اس ویرانے میں

لیے پھرا جو مجھے در بہ در زمانے میں

خیال تجھ کو دل بے قرار کس کا تھا

ہے منیرؔ تیری نگاہ میں

کوئی بات گہرے ملال کی

تھا منیرؔ آغاز ہی سے راستہ اپنا غلط

اس کا اندازہ سفر کی رائیگانی سے ہوا

وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ میں منیرؔ

آج کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے

گھٹا دیکھ کر خوش ہوئیں لڑکیاں

چھتوں پر کھلے پھول برسات کے

غیر سے نفعت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی

جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا

میں بہت کمزور تھا اس ملک میں ہجرت کے بعد

پر مجھے اس ملک میں کمزور تر اس نے کیا

کوئلیں کوکیں بہت دیوار گلشن کی طرف

چاند دمکا حوض کے شفاف پانی میں بہت

آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی

بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی

دن بھر جو سورج کے ڈر سے گلیوں میں چھپ رہتے ہیں

شام آتے ہی آنکھوں میں وہ رنگ پرانے آ جاتے ہیں

اپنے گھروں سے دور بنوں میں پھرتے ہوئے آوارہ لوگو

کبھی کبھی جب وقت ملے تو اپنے گھر بھی جاتے رہنا

کل میں نے اس کو دیکھا تو دیکھا نہیں گیا

مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی بہت غم سے چور تھا

گلی کے باہر تمام منظر بدل گئے تھے

جو سایۂ کوئے یار اترا تو میں نے دیکھا

قبائے زرد پہن کر وہ بزم میں آیا

گل حنا کو ہتھیلی میں تھام کر بیٹھا

دیکھے ہوئے سے لگتے ہیں رستے مکاں مکیں

جس شہر میں بھٹک کے جدھر جائے آدمی

تو بھی جیسے بدل سا جاتا ہے

عکس دیوار کے بدلتے ہی

کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں ترے لیے

تو نے وہ وقت ہم کو زمانے نہیں دیا

کچھ دن کے بعد اس سے جدا ہو گئے منیرؔ

اس بے وفا سے اپنی طبیعت نہیں ملی

میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہ

یہ کیسا جبر ہے میں جس کے اختیار میں ہوں

تنہا اجاڑ برجوں میں پھرتا ہے تو منیرؔ

وہ زرفشانیاں ترے رخ کی کدھر گئیں

کوئی تو ہے منیرؔ جسے فکر ہے مری

یہ جان کر عجیب سی حیرت ہوئی مجھے

رات اک اجڑے مکاں پر جا کے جب آواز دی

گونج اٹھے بام و در میری صدا کے سامنے

مکان زر لب گویا حد سپہر و زمیں

دکھائی دیتا ہے سب کچھ یہاں خدا کے سوا

شہر کی گلیوں میں گہری تیرگی گریاں رہی

رات بادل اس طرح آئے کہ میں تو ڈر گیا

مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں

میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں

مجھ سے بہت قریب ہے تو پھر بھی اے منیرؔ

پردہ سا کوئی میرے ترے درمیاں تو ہے

کسی اکیلی شام کی چپ میں

گیت پرانے گا کے دیکھو

تیز تھی اتنی کہ سارا شہر سونا کر گئی

دیر تک بیٹھا رہا میں اس ہوا کے سامنے

جن کے ہونے سے ہم بھی ہیں اے دل

شہر میں ہیں وہ صورتیں باقی

ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر

اک حشر اس زمیں پہ اٹھا دینا چاہئے

اک اور دریا کا سامنا تھا منیرؔ مجھ کو

میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا

شاید کوئی دیکھنے والا ہو جائے حیران

کمرے کی دیواروں پر کوئی نقش بنا کر دیکھ

صبح کاذب کی ہوا میں درد تھا کتنا منیرؔ

ریل کی سیٹی بجی تو دل لہو سے بھر گیا

نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا

یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں

وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا

ریشمی ملبوس کی خوشبو سے جادو کر گیا

کھڑا ہوں زیر فلک گنبد صدا میں منیرؔ

کہ جیسے ہاتھ اٹھا ہو کوئی دعا کے لیے

خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے

سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے

سن بستیوں کا حال جو حد سے گزر گئیں

ان امتوں کا ذکر جو رستوں میں مر گئیں

Recitation

بولیے