Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Agha Shayar Qazalbash's Photo'

آغا شاعر قزلباش

1871 - 1940 | دلی, انڈیا

آخری کلاسیکی دور کے اہم شاعر، داغ دہلوی کے شاگرد

آخری کلاسیکی دور کے اہم شاعر، داغ دہلوی کے شاگرد

آغا شاعر قزلباش کے اشعار

6.4K
Favorite

باعتبار

پہلے اس میں اک ادا تھی ناز تھا انداز تھا

روٹھنا اب تو تری عادت میں شامل ہو گیا

بڑے سیدھے سادھے بڑے بھولے بھالے

کوئی دیکھے اس وقت چہرا تمہارا

اس لئے کہتے تھے دیکھا منہ لگانے کا مزہ

آئینہ اب آپ کا مد مقابل ہو گیا

تم کہاں وصل کہاں وصل کی امید کہاں

دل کے بہکانے کو اک بات بنا رکھی ہے

مرے کریم عنایت سے تیری کیا نہ ملا

گناہ کر کے بھی بے مزد آب و دانہ ملا

کس طرح جوانی میں چلوں راہ پہ ناصح

یہ عمر ہی ایسی ہے سجھائی نہیں دیتا

اک بات کہیں تم سے خفا تو نہیں ہو گے

پہلو میں ہمارے دل مضطر نہیں ملتا

پامال کر کے پوچھتے ہیں کس ادا سے وہ

اس دل میں آگ تھی مرے تلوے جھلس گئے

لو ہم بتائیں غنچہ و گل میں ہے فرق کیا

اک بات ہے کہی ہوئی اک بے کہی ہوئی

کلیجے میں ہزاروں داغ دل میں حسرتیں لاکھوں

کمائی لے چلا ہوں ساتھ اپنے زندگی بھر کی

ابرو نہ سنوارا کرو کٹ جائے گی انگلی

نادان ہو تلوار سے کھیلا نہیں کرتے

ہمیں ہیں موجب باب فصاحت حضرت شاعرؔ

زمانہ سیکھتا ہے ہم سے ہم وہ دلی والے ہیں

ملنا نہ ملنا یہ تو مقدر کی بات ہے

تم خوش رہو رہو مرے پیارے جہاں کہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے