aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اسباب پر اشعار

کچھ اصولوں کا نشہ تھا کچھ مقدس خواب تھے

ہر زمانے میں شہادت کے یہی اسباب تھے

حسن نعیم

میری رسوائی کے اسباب ہیں میرے اندر

آدمی ہوں سو بہت خواب ہیں میرے اندر

اسعد بدایونی

اب دیکھتا ہوں میں تو وہ اسباب ہی نہیں

لگتا ہے راستے میں کہیں کھل گیا بدن

فرحت احساس

اپنے جینے کے ہم اسباب دکھاتے ہیں تمہیں

دوستو آؤ کہ کچھ خواب دکھاتے ہیں تمہیں

سلیم صدیقی

اس کے اسباب سے نکلا ہے پریشاں کاغذ

بات اتنی تھی مگر خوب اچھالی ہم نے

منظر نقوی

ٹکڑے کئی اک دل کے میں آپس میں سئے ہیں

پھر صبح تلک رونے کے اسباب کئے ہیں

قائم چاندپوری

یہی بہت تھے مجھے نان و آب و شمع و گل

سفر نژاد تھا اسباب مختصر رکھا

افضال احمد سید

کبھی تو منبر و محراب تک بھی آئے گا

یہ قہر قہر کے اسباب تک بھی آئے گا

سعید اللہ قریشی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے