ساغرؔ اعظمی کے اشعار
تم کیا جانو اپنے آپ سے کتنا میں شرمندہ ہوں
چھوٹ گیا ہے ساتھ تمہارا اور ابھی تک زندہ ہوں
کشمیر کی وادی میں بے پردہ جو نکلے ہو
کیا آگ لگاؤ گے برفیلی چٹانوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم سے ملتی جلتی میں آواز کہاں سے لاؤں گا
تاج محل بن جائے اگر ممتاز کہاں سے لاؤں گا
اتنا ناراض ہو کیوں اس نے جو پتھر پھینکا
اس کے ہاتھوں سے کبھی پھول بھی آیا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شام ڈھلے یہ سوچ کے بیٹھے ہم اپنی تصویر کے پاس
ساری غزلیں بیٹھی ہوں گی اپنے اپنے میر کے پاس
شہرت کی فضاؤں میں اتنا نہ اڑو ساغرؔ
پرواز نہ کھو جائے ان اونچی اڑانوں میں
-
موضوع : شہرت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیوتا میرے آنگن میں اتریں گے کب زندگی بھر یہی سوچتا رہ گیا
میرے بچوں نے تو چاند کو چھو لیا اور میں چاند کو پوجتا رہ گیا
یہ جو دیوار پہ کچھ نقش ہیں دھندلے دھندلے
اس نے لکھ لکھ کے میرا نام مٹایا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ میں اور تجھ میں ہے یہ فرق تو اب بھی قائم
تو مجھے چاہے مگر تجھ کو زمانہ چاہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بیٹھے تھے جب تو سارے پرندے تھے ساتھ ساتھ
اڑتے ہی شاخ سے کئی سمتوں میں بٹ گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کے جذبات سے یوں کھیل رہا ہوں ساغرؔ
جیسے پانی میں کوئی آگ لگانا چاہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس طرح بھلائیں ہم اس شہر کے ہنگامے
ہر درد ابھی باقی ہے ہر زخم ابھی تازہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھولوں سے بدن ان کے کانٹے ہیں زبانوں میں
شیشے کے ہیں دروازے پتھر کی دکانوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ