پیاس صدیوں کی ہے لمحوں میں بجھانا چاہے
پیاس صدیوں کی ہے لمحوں میں بجھانا چاہے
اک زمانہ تری آنکھوں میں سمانا چاہے
ایسی لہروں میں ندی پار کی حسرت کس کو
اب تو جو آئے یہاں ڈوب ہی جانا چاہے
آج بکنے سر بازار میں خود آیا ہوں
کیوں مجھے کوئی خریدار بنانا چاہے
مجھ میں اور تجھ میں ہے یہ فرق تو اب بھی قائم
تو مجھے چاہے مگر تجھ کو زمانہ چاہے
کبھی اظہار محبت کبھی شکوؤں کے لیے
تجھ سے ملنے کا کوئی روز بہانا چاہے
جس کو چھونے سے مرا جسم سلگ اٹھا تھا
دل پھر اک بار اسی چھاؤں میں جانا چاہے
اس کے جذبات سے یوں کھیل رہا ہوں ساغرؔ
جیسے پانی میں کوئی آگ لگانا چاہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.