خواب آنکھوں سے زباں سے ہر کہانی لے گیا
خواب آنکھوں سے زباں سے ہر کہانی لے گیا
مختصر یہ ہے وہ میری زندگانی لے گیا
پھول سے موسم کی برساتیں ہواؤں کی مہک
اب کے موسم کی وہ سب شامیں سہانی لے گیا
دے گیا مجھ کو سرابوں کا سکوت مستقل
میرے اشکوں سے وہ دریا کی روانی لے گیا
خاک اب اڑنے لگی میدان صحرا ہو گئے
ریت کا طوفان دریاؤں سے پانی لے گیا
کون پہچانے گا زریںؔ مجھ کو اتنی بھیڑ میں
میرے چہرے سے وہ اپنی ہر نشانی لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.