Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Munshi Amirullah Tasleem's Photo'

منشی امیر اللہ تسلیم

1819 - 1911 | لکھنؤ, انڈیا

مابعد کلاسکی شاعر،اپنے ضرب المثل اشعار کے لیے مشہور

مابعد کلاسکی شاعر،اپنے ضرب المثل اشعار کے لیے مشہور

منشی امیر اللہ تسلیم کے اشعار

8K
Favorite

باعتبار

صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے

عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

وقت روا روی ہے اٹھے قافلہ کے لوگ

ساقی چلے پیالہ جہاں تک کہ بس چلے

داستان شوق دل ایسی نہیں تھی مختصر

جی لگا کر تم اگر سنتے میں کہتا اور بھی

دماغ دے جو خدا گلشن محبت میں

ہر ایک گل سے ترے پیرہن کی بو آئے

ناصح خطا معاف سنیں کیا بہار میں

ہم اختیار میں ہیں نہ دل اختیار میں

تڑپتی دیکھتا ہوں جب کوئی شے

اٹھا لیتا ہوں اپنا دل سمجھ کر

بس کہ تھی رونے کی عادت وصل میں بھی یار سے

کہہ کے اپنا آپ حال آرزو رونے لگا

خالی سہی بلا سے تسلی تو دل کو ہو

رہنے دو سامنے مرے ساغر شراب کا

ہم نے پالا مدتوں پہلو میں ہم کوئی نہیں

تم نے دیکھا اک نظر سے دل تمہارا ہو گیا

کیجئے ایسا جہاں پیدا جہاں کوئی نہ ہو

ذرہ و اختر زمین و آسماں کوئی نہ ہو

آس کیا اب تو امید ناامیدی بھی نہیں

کون دے مجھ کو تسلی کون بہلائے مجھے

دل دھڑکتا ہے شب غم میں کہیں ایسا نہ ہو

مرگ بھی بن کر مزاج یار ترسائے مجھے

زمانے سے نرالا ہے عروس فکر کا جوبن

جواں ہوتی ہے اے تسلیمؔ جب یہ پیر ہوتی ہے

عمر بھر رشک عدو ساتھ تھا کہتا کیا حال

وہ ملا بھی کبھی تنہا تو میں تنہا نہ ہوا

فکر ہے شوق کمر عشق دہاں پیدا کروں

چاہتا ہوں ایک دل میں دو مکاں پیدا کروں

دل لگی میں حسرت دل کچھ نکل جاتی تو ہے

بوسے لے لیتے ہیں ہم دو چار ہنستے بولتے

گر یہی ہے پاس آداب سکوت

کس طرح فریاد لب تک آئے گی

جانے دے صبر و قرار و ہوش کو

تو کہاں اے بے قراری جائے گی

کیا خبر مجھ کو خزاں کیا چیز ہے کیسی بہار

آنکھیں کھولیں آ کے میں نے خانۂ صیاد میں

عہد کے بعد لئے بوسے دہن کے اتنے

کہ لب زود پشیماں کو مکرنے نہ دیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے