فردوس گیاوی کے اشعار
علم کی ابتدا ہے ہنگامہ
علم کی انتہا ہے خاموشی
میں ایک سنگ ہوں مجھ میں ہیں صورتیں پنہاں
مجھے تراشنے آذر تو سامنے آئے
تم کو آنا ہے تو آ جاؤ اسی عالم میں
بگڑے حالات غریبوں کے سنورتے ہیں کہیں
وہی جو دیتا ہے دنیا کو الجھنوں سے نجات
کبھی کبھی وہی الجھن میں ڈال دیتا ہے
تمام عمر جو ہنستا ہی رہ گیا یارو
بلا کا درد تھا اس شخص کی کہانی میں