غالب دنیا میں واحد شاعر ہے جو سمجھ میں نہ آئے تو دگنا مزہ دیتا ہے۔
مسلمان ہمیشہ ایک عملی قوم رہے ہیں۔ وہ کسی ایسے جانور کو محبت سے نہیں پالتے جسے ذبح کر کے کھا نہ سکیں۔
انسان وہ واحد حیوان ہے جو اپنا زہر دل میں رکھتا ہے۔
پرائیوٹ اسپتال اور کلینک میں مرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ موحوم کی جائداد، جمع جتھا اور بینک بیلنس کے بٹوارے پر پسماندگان میں خون خرابا نہیں ہوتا کیونکہ سب ڈاکٹروں کے حصے میں آجاتے ہیں۔
-
موضوعات : طبی دھوکہ دہیاور 3 مزید
گھوڑے اور عورت کی ذات کا اندازہ اس کی لات اور بات سے کیا جاتا ہے۔
مرد کی پسند وہ پل صراط ہے جس پر کوئی موٹی عورت نہیں چل سکتی۔
ہماری گائکی کی بنیاد طبلے پر ہے۔ گفتگو کی بنیاد گالی پر۔
عورت کی ایڑی ہٹاؤ تو اس کے نیچے سے کسی نہ کسی مرد کی ناک ضرور نکلے گی۔
اس زمانہ میں سو فیصد سچ بول کر زندگی کرنا ایسا ہی ہے جیسے بجری ملائے بغیر صرف سیمنٹ سے مکان بنانا۔
مڈل کلاس غریبی کی سب سے قابل رحم اور لا علاج قسم وہ ہے جس میں آدمی کے پاس کچھ نہ ہو لیکن اسے کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہو۔
مسلمان لڑکے حساب میں فیل ہونے کو اپنے مسلمان ہونے کی آسمانی دلیل سمجھتے ہیں۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ جسے ماضی یاد نہیں رہتا اس کی زندگی میں شاید کبھی کچھ ہوا ہی نہیں، لیکن جو اپنے ماضی کو یاد ہی نہیں کرنا چاہتا وہ یقینا لوفر رہا ہوگا۔
بے سبب دشمنی اور بدصورت عورت سے عشق حقیقت میں دشمنی اور عشق کی سب سے نخالص قسم ہے۔ یہ شروع ہی وہاں سے ہوتے ہیں جہاں عقل ختم ہو جاوے ہے۔
شیر، ہوائی جہاز، گولی، ٹرک اور پٹھان ریورس گئیر میں چل ہی نہیں سکتے۔
پہاڑ اور ادھیڑ عورت در اصل آئل پینٹنگ کی طرح ہوتے ہیں۔ انہیں زرا فاصلے سے دیکھنا چاہیے۔
بندر میں ہمیں اس کے علاوہ اور کوئی عیب نظر نہیں آتا کہ وہ انسان کا جد اعلی ہے۔
جب آدمی کو یہ نہ معلوم ہو کہ اس کی نال کہاں گڑی ہے اور پرکھوں کی ہڈیاں کہاں دفن ہیں تو منی پلانٹ کی طرح ہوجاتا ہے۔ جو مٹی کے بغیر صرف بوتلوں میں پھلتا پھولتا ہے۔
بادشاہوں اور مطلق العنان حکمرانوں کی مستقل اور دل پسند سواری در حقیقت رعایا ہوتی ہے۔
عمر طبیعی تک تو صرف کوے، کچھوے، گدھے اور وہ جانور پہنچتے ہیں جن کا کھانا شرعاً حرام ہے۔
طعن و تشنیع سے اگر دوسروں کی اصلاح ہو جاتی تو بارود ایجاد کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔
آزاد شاعری کی مثال ایسی ہے جیسے بغیر نیٹ کے ٹینس کھیلنا۔
آپ راشی، زانی اور شرابی کو ہمیشہ خوش اخلاق، ملنسار اور میٹھا پائیں گے۔ اس واسطے کہ وہ نخوت، سخت گیری اور بد مزاجی افورڈ ہی نہیں کر سکتے۔
میں نے کبھی پختہ کار مولوی یا مزاح نگار کو محض تقریر و تحریر کی پاداش میں جیل جاتے نہیں دیکھا۔