سید سروش آصف
غزل 25
اشعار 2
اس کے ہاتھ میں غبارے تھے پھر بھی بچا گم صم تھا
وہ غبارے بیچ رہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
درد گھنیرا ہجر کا صحرا گھور اندھیرا اور یادیں
رام نکال یہ سارے راون میری رام کہانی سے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
یہ ہجرتوں کا زمانا بھی کیا زمانا ہے انہیں سے دور ہیں جن کے لیے کمانا ہے خوشی یہ ہے کہ مرے گھر سے فون آیا ہے ستم یہ ہے کہ مجھے خیریت بتانا ہے ہمیں یہ بات بہت دیر میں سمجھ آئی وہیں تو جال بچھا ہے جہاں بھی دانہ ہے ہمیں جلا نہیں سکتی ہے دھوپ ہجرت کی ہمارے سر پہ ضرورت کا شامیانہ ہے نماز عید کی پڑھ کر میں ڈھونڈھتا ہی رہا کہیں دکھے کوئی اپنا گلے لگانا ہے وہیں وہیں لیے پھرتی ہے گردش_دوراں جہاں جہاں بھی لکھا میرا آب_و_دانہ ہے