تمام
تعارف
غزل89
نظم56
شعر105
ای-کتاب95
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 26
آڈیو 25
ویڈیو 11
بلاگ1
دیگر
دوہا1
شہریار
غزل 89
نظم 56
اشعار 105
شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو
میں دیکھتا رہا دریا تری روانی کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جہاں میں ہونے کو اے دوست یوں تو سب ہوگا
ترے لبوں پہ مرے لب ہوں ایسا کب ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کا
یہی تو وقت ہے سورج ترے نکلنے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے
اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے
رشتہ ہی مری پیاس کا پانی سے نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دوہا 1
کتاب 99
تصویری شاعری 26
زندگی جب بھی تری بزم میں لاتی ہے ہمیں یہ زمیں چاند سے بہتر نظر آتی ہے ہمیں سرخ پھولوں سے مہک اٹھتی ہیں دل کی راہیں دن ڈھلے یوں تری آواز بلاتی ہے ہمیں یاد تیری کبھی دستک کبھی سرگوشی سے رات کے پچھلے_پہر روز جگاتی ہے ہمیں ہر ملاقات کا انجام جدائی کیوں ہے اب تو ہر وقت یہی بات ستاتی ہے ہمیں
درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں زخم کیسے بھی ہوں کچھ روز میں بھر جاتے ہیں راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جاتے ہیں چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں نرم الفاظ بھلی باتیں مہذب لہجے پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی سر جھکائے ہوئے چپ_چاپ گزر جاتے ہیں