Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mohsin Asrar's Photo'

محسن اسرار

1948 | پاکستان

محسن اسرار کے اشعار

3K
Favorite

باعتبار

آنکھ سے آنکھ ملانا تو سخن مت کرنا

ٹوک دینے سے کہانی کا مزا جاتا ہے

عجیب شخص تھا لوٹا گیا مرا سب کچھ

معاوضہ نہ لیا دیکھ بھال کرنے کا

بہت کچھ تم سے کہنا تھا مگر میں کہہ نہ پایا

لو میری ڈائری رکھ لو مجھے نیند آ رہی ہے

وہ مجبوری موت ہے جس میں کاسے کو بنیاد ملے

پیاس کی شدت جب بڑھتی ہے ڈر لگتا ہے پانی سے

میں بیٹھ گیا خاک پہ تصویر بنانے

جو کبر تھے مجھ میں وہ تری یاد سے نکلے

جواب دیتا ہے میرے ہر اک سوال کا وہ

مگر سوال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے

محسنؔ برے دنوں میں نیا دوست کون ہو

ہے جس کا پہلا قرض اسی سے سوال کر

گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا

یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا

ہوا چراغ بجھانے لگی تو ہم نے بھی

دیے کی لو کی جگہ تیرا انتظار رکھا

جیسے سجدے میں قتل ہو کوئی

ایسا ہوتا ہے چاہتوں کا مزا

بہت اچھا تری قربت میں گزرا آج کا دن

بس اب گھر جائیں گے اور کل کی تیاری کریں گے

تیرے بغیر لگتا ہے گویا یہ زندگی

تنقید کر رہی ہے مری خواہشات پر

تیری ہی طرح آتا ہے آنکھوں میں ترا خواب

سچا نہیں ہوتا کبھی جھوٹا نہیں ہوتا

ڈر ہے کہیں میں دشت کی جانب نکل نہ جاؤں

بیٹھا ہوں اپنے پاؤں میں زنجیر ڈال کر

جس دن کے گزرتے ہی یہاں رات ہوئی ہے

اے کاش وہ دن میں نے گزارا نہیں ہوتا

جگہ بدلنے سے ہیئت کہاں بدلتی ہے

جو آئنہ ہے سدا آئنہ رہے گا وہ

گھر میں رہنا مرا گویا اسے منظور نہیں

جب بھی آتا ہے نیا کام بتا جاتا ہے

کیا زمانہ تھا کہ ہم خوب جچا کرتے تھے

اب تو مانگے کی سی لگتی ہیں قبائیں اپنی

جس لفظ کو میں توڑ کے خود ٹوٹ گیا ہوں

کہتا بھی تو وہ اس کو گوارا نہیں ہوتا

ہم اپنے ظاہر و باطن کا اندازہ لگا لیں

پھر اس کے سامنے جانے کی تیاری کریں گے

تو خود بھی جاگتا رہ اور مجھ کو بھی جگاتا رہ

نہیں تو زندگی کو دوسرا قصہ پکڑ لے گا

خود کو میں بھلا زیر زمیں کیسے دباتا

جتنے بھی کھنڈر نکلے وہ آباد سے نکلے

ہمسائے کا سکھ تو اس کے خواب کا پورا ہونا ہے

تم پر رقت طاری ہو تو رو لو لیکن شور نہ ہو

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے