Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرغوب علی کے اشعار

1.4K
Favorite

باعتبار

بھیگی مٹی کی مہک پیاس بڑھا دیتی ہے

درد برسات کی بوندوں میں بسا کرتا ہے

وصل کا گل نہ سہی ہجر کا کانٹا ہی سہی

کچھ نہ کچھ تو مری وحشت کا صلہ دے مجھ کو

حقیقی چہرہ کہیں پر ہمیں نہیں ملتا

سبھی نے چہرہ پہ ڈالے ہیں مصلحت کے نقاب

میں اس کو بھول جاؤں رات یہ مانگی دعا میں نے

کروں کیا میں اگر میری دعا واپس پلٹ آئے

سب ممکن تھا پیار محبت ہنستے چہرے خواب نگر

لیکن ایک انا نے کتنے بھولے دن برباد کئے

رات پڑتے ہی ہر اک روز ابھر آتی ہے

کس کے رونے کی صدا ذات کے سناٹے میں

مجھ کو برباد خود ہی ہونا تھا

تم پہ الزام بے سبب آئے

ایسا نہ ہو کہ تازہ ہوا اجنبی لگے

کمرے کا ایک آدھ دریچہ کھلا بھی رکھ

ہمیں تو یاد بہت آیا موسم گل میں

وہ سرخ پھول سا چہرہ کھلا ہوا اب کے

کرسی میز کتابیں؟ بستر انجانے سے تکتے ہیں

دیر سے اپنے گھر جائیں تو سب کچھ یوں ہی لگتا ہے

بچھڑ کے تجھ سے عجب حال ہو گیا میرا

تمام شہر پرایا دکھائی دیتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے