جو جاں سے ہے عزیز اسے تو جدا بھی رکھ
جو جاں سے ہے عزیز اسے تو جدا بھی رکھ
خوشیوں کے منہ میں درد بھرا ذائقہ بھی رکھ
ہر راستہ کہیں نہ کہیں مڑ ہی جائے گا
رشتوں کے بیچ تھوڑا بہت فاصلہ بھی رکھ
یوں بھی نہ ہو کہ جو بھی اٹھے تجھ میں جھانک لے
خود میں نہ یوں سمٹ کوئی درد آشنا بھی رکھ
ایسا نہ ہو کہ تازہ ہوا اجنبی لگے
کمرے کا ایک آدھ دریچہ کھلا بھی رکھ
شاخ اور پھول رشتۂ یک لمحہ کے اسیر
اپنی طلب کے سامنے یہ آئنا بھی رکھ
- کتاب : Aadhi Raat Ki Shabnam (Pg. 56)
- Author : Marghoob Ali
- مطبع : Takhleeqkar Publishers (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.