جمیل الدین عالی
غزل 42
نظم 7
اشعار 10
تیرے خیال کے دیوار و در بناتے ہیں
ہم اپنے گھر میں بھی تیرا ہی گھر بناتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کچھ چھوٹے چھوٹے دکھ اپنے کچھ دکھ اپنے عزیزوں کے
ان سے ہی جیون بنتا ہے سو جیون بن جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تم ایسے کون خدا ہو کہ عمر بھر تم سے
امید بھی نہ رکھوں ناامید بھی نہ رہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بکھیرتے رہو صحرا میں بیج الفت کے
کہ بیج ہی تو ابھر کر شجر بناتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اجنبیوں سے دھوکے کھانا پھر بھی سمجھ میں آتا ہے
اس کے لیے کیا کہتے ہو وہ شخص تو دیکھا بھالا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دوہا 21
کتاب 165
تصویری شاعری 4
یہ جو بڑھتی ہوئی جدائی ہے شاید آغاز_بے_وفائی ہے تو نہ بدنام ہو اسی خاطر ساری دنیا سے آشنائی ہے کس قدر کش_مکش کے بعد کھلا عشق ہی عشق سے رہائی ہے شام_غم میں تو چاند ہوں اس کا میرے گھر کیا سمجھ کے آئی ہے زخم_دل بے_حجاب ہو کے ابھر کوئی تقریب_رو_نمائی ہے اٹھتا جاتا ہے حوصلوں کا بھرم اک سہارا شکستہ_پائی ہے جان عالیؔ نہیں پڑی آساں موت رو رو کے مسکرائی ہے