Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا

جمیل الدین عالی

بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا

جمیل الدین عالی

بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا

کب یہ در و دیوار سجیں گے کب یہ چمن لہرائے گا

سوکھ چلے وہ غنچے جن سے کیا کیا پھول ابھرنے تھے

اب بھی نہ ان کی پیاس بجھی تو گھر جنگل ہو جائے گا

کم کرنیں ایسی ہیں جو اب تک راہ اسی کی تکتی ہیں

یہ اندھیارا اور رہا تو پھر نہ اجالا آئے گا

سمجھا ہے اپنے آپ سے چھٹ کر سارا زمانہ دیکھ لیا

دیکھنا! اپنے آپ میں آ کر یہ کیا کیا شرمائے گا

ایسی گیان اور دھیان کی باتیں ہم جانے پہچانوں سے

تو آخر بھولا ہی کیا تھا تجھ کو کیا یاد آئے گا

کچھ چھوٹے چھوٹے دکھ اپنے کچھ دکھ اپنے عزیزوں کے

ان سے ہی جیون بنتا ہے سو جیون بن جائے گا

چار برس سے بیگانے ہیں سو ہم کیا بیگانے ہیں

روٹھنے والا جیون ساتھی دو دن میں من جائے گا

کس کس راگ کے کیا کیا سر ہیں کس کس سر کے کیا کیا راگ

سیکھے نہ سیکھے گانے والا بے سیکھے بھی گائے گا

عالیؔ جی اب آپ چلو تم اپنے بوجھ اٹھائے

ساتھ بھی دے تو آخر پیارے کوئی کہاں تک جائے گا

مأخذ :
  • کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 174)
  • Author : shahzaad ahmad
  • مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
  • اشاعت : 1988

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے