ادریس آزاد کے اشعار
عید کا چاند تم نے دیکھ لیا
چاند کی عید ہو گئی ہوگی
اتنے ظالم نہ بنو کچھ تو مروت سیکھو
تم پہ مرتے ہیں تو کیا مار ہی ڈالو گے ہمیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کا دروازہ کھلا تھا کوئی ٹکتا کیسے
جو بھی آتا تھا وہ جانے کے لیے آتا تھا
میں خود اداس کھڑا تھا کٹے درخت کے پاس
پرندہ اڑ کے مرے ہاتھ پر اتر آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے جتنے بھی لوگ دیکھے ہیں
سب کے سینوں میں روگ دیکھے ہیں
کون کافر ہے جو کھیلے گا دیانت سے یہاں
جب مری جیت ہے وابستہ تری ہار کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ شہر بھر کو فسانے سناتا پھرتا ہے
ہمارے سامنے سچا بنے تو بات بنے
ٹوٹی نشست دل تو محبت کی آبرو
واپس اسی مقام پہ لائی نہ جا سکی
جہاں تصویر بنوانے کی خاطر لوگ آتے تھے
وہاں پس منظر تصویر جو دیوار تھی میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھینچ لاتی ہے سمندر سے جزیرے سر آب
جب مری آنکھ کو منظر کی تمنا ہو جائے
وہ شوق ربط نو میں کھڑی جھولتی رہی
میں شاخ اعتبار سے پھل کی طرح گرا
تری رونمائی کی رات بھی میں جہاں کھڑا تھا کھڑا رہا
کہ ہجوم شہر کو چیر کر مجھے راستہ نہیں چاہیے
بجتا رہتا ہے مسلسل کسی بربط کی طرح
کس کی دستک پہ لگا ہے مرا دروازۂ دل
ترے رنگ و بو کو بھی دیکھتے نہ خیال تھا نہ مجال تھی
جو سکت ملی تجھے دیکھنے کی تو رنگ و بو سے نکل گئے
-
موضوع : رنگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجتا رہتا ہے مسلسل کسی بربط کی طرح
کس کی دستک پہ لگا ہے مرا دروازۂ دل
ٹوٹی نشست دل تو محبت کی آبرو
واپس اسی مقام پہ لائی نہ جا سکی
دل کا دروازہ کھلا تھا کوئی ٹکتا کیسے
جو بھی آتا تھا وہ جانے کے لیے آتا تھا
ترے رنگ و بو کو بھی دیکھتے نہ خیال تھا نہ مجال تھی
جو سکت ملی تجھے دیکھنے کی تو رنگ و بو سے نکل گئے
-
موضوع : رنگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ شوق ربط نو میں کھڑی جھولتی رہی
میں شاخ اعتبار سے پھل کی طرح گرا
میں جس میں دفن ہوں اک چلتی پھرتی قبر ہے یہ
جنم نہیں تھا وہ دراصل مر گیا تھا میں
وہ شہر بھر کو فسانے سناتا پھرتا ہے
ہمارے سامنے سچا بنے تو بات بنے
کون کافر ہے جو کھیلے گا دیانت سے یہاں
جب مری جیت ہے وابستہ تری ہار کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تری رونمائی کی رات بھی میں جہاں کھڑا تھا کھڑا رہا
کہ ہجوم شہر کو چیر کر مجھے راستہ نہیں چاہیے
جب چھوڑ گیا تھا تو کہاں چھوڑ گیا تھا
لوٹا ہے تو لگتا ہے کہ اب چھوڑ گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنے آپ سے رہتا ہوں دور عید کے دن
اک اجنبی سا تکلف نئے لباس میں ہے
نہیں نہیں میں اکیلا تو دل گرفتہ نہ تھا
شجر بھی بیٹھا تھا مجھ سے کمر لگائے ہوئے
جہاں تصویر بنوانے کی خاطر لوگ آتے تھے
وہاں پس منظر تصویر جو دیوار تھی میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتنے ظالم نہ بنو کچھ تو مروت سیکھو
تم پہ مرتے ہیں تو کیا مار ہی ڈالو گے ہمیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تو اتنا بھی سمجھنے سے رہا ہوں قاصر
راہ تکنے کے سوا آنکھ کا مقصد کیا ہے
کھینچ لاتی ہے سمندر سے جزیرے سر آب
جب مری آنکھ کو منظر کی تمنا ہو جائے
میں خود اداس کھڑا تھا کٹے درخت کے پاس
پرندہ اڑ کے مرے ہاتھ پر اتر آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عید کا چاند تم نے دیکھ لیا
چاند کی عید ہو گئی ہوگی
میں نے جتنے بھی لوگ دیکھے ہیں
سب کے سینوں میں روگ دیکھے ہیں