Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hari Chand Akhtar's Photo'

ہری چند اختر

1900 - 1958 | لاہور, پاکستان

ممتاز صحافی اور شاعر

ممتاز صحافی اور شاعر

ہری چند اختر کے اشعار

2K
Favorite

باعتبار

ہمیں بھی آ پڑا ہے دوستوں سے کام کچھ یعنی

ہمارے دوستوں کے بے وفا ہونے کا وقت آیا

جنہیں حاصل ہے تیرا قرب خوش قسمت سہی لیکن

تیری حسرت لیے مر جانے والے اور ہوتے ہیں

اب آپ آ گئے ہیں تو آتا نہیں ہے یاد

ورنہ ہمیں کچھ آپ سے کہنا ضرور تھا

اگر تیری خوشی ہے تیرے بندوں کی مسرت میں

تو اے میرے خدا تیری خوشی سے کچھ نہیں ہوتا

ملے گی شیخ کو جنت ہمیں دوزخ عطا ہوگا

بس اتنی بات ہے جس بات پر محشر بپا ہوگا

رہے دو دو فرشتے ساتھ اب انصاف کیا ہوگا

کسی نے کچھ لکھا ہوگا کسی نے کچھ لکھا ہوگا

ہاں وہ دن یاد ہیں جب ہم بھی کہا کرتے تھے

عشق کیا چیز ہے اس عشق میں کیا ہوتا ہے

مجھ کو دیکھا پھوٹ کے رویا

اب سمجھا سمجھانے والا

بھروسہ کس قدر ہے تجھ کو اخترؔ اس کی رحمت پر

اگر وہ شیخ صاحب کا خدا نکلا تو کیا ہوگا

شیخ و پنڈت دھرم اور اسلام کی باتیں کریں

کچھ خدا کے قہر کچھ انعام کی باتیں کریں

شباب آیا کسی بت پر فدا ہونے کا وقت آیا

مری دنیا میں بندے کے خدا ہونے کا وقت آیا

جو ٹھوکر ہی نہیں کھاتے وہ سب کچھ ہیں مگر واعظ

وہ جن کو دست رحمت خود سنبھالے اور ہوتے ہیں

شب غم وہم سنتا ہے صدائیں

گماں ہوتا ہے کوئی آ رہا ہے

انہیں دیکھا تو زاہد نے کہا ایمان کی یہ ہے

کہ اب انسان کو سجدہ روا ہونے کا وقت آیا

مرے چمن کی خزاں مطمئن رہے کہ یہاں

خدا کے فضل سے اندیشۂ بہار نہیں

یہی ہوتا ہے کہ تدبیر کو ناکام کرے

اور فرمائیے تقدیر سے کیا ہوتا ہے

ستم کوشی میں دل سوزی بھی شامل ہوتی جاتی ہے

محبت اور مشکل اور مشکل ہوتی جاتی ہے

داتا ہے بڑا رزاق مرا بھرپور خزانے ہیں اس کے

یہ سچ ہے مگر اے دست دعا ہر روز تقاضا کون کرے

نعمتوں کو دیکھتا ہے اور ہنس دیتا ہے دل

محو حیرت ہوں کہ آخر کیا ہے میرے دل کے پاس

جمع ہیں سارے مسافر نا خدائے دل کے پاس

کشتیٔ ہستی نظر آتی ہے اب ساحل کے پاس

مرے چمن کی خزاں مطمئن رہے کہ یہاں

خدا کے فضل سے اندیشۂ بہار نہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے