Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ghaus Khah makhah Hyderabadi's Photo'

غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

1929 - 2017 | حیدر آباد, انڈیا

غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی کے اشعار

1.6K
Favorite

باعتبار

چھیڑتی ہیں کبھی لب کو کبھی رخساروں کو

تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے

پریشانی سے سر کے بال تک سب جھڑ گئے لیکن

پرانی جیب میں کنگھی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

زمانے کا چلن کیا پوچھتے ہو ؔخواہ مخواہ مجھ سے

وہی رفتار بے ڈھنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

اڑا کر دیکھ لے کوئی پتنگیں اپنی شیخی کی

بلندی پر اگر ہوں بھی تو کنے کاٹ سکتا ہوں

کسی کی نظر ؔخواہ مخواہ لگ نہ جائے

بڑھاپے میں لگتے ہو تم نوجواں سے

سیاست داں جو طبعی موت مرتے

تو سازش کی ضرورت ہی نہ ہوتی

سمجھ لے نام تیرا ہی لکھا ہے دانے دانے پر

کبھی مت سوچ معدے کے لئے اچھا برا کیا ہے

اگر آتا ہمیں حق چھین لینا

گزارش کی ضرورت ہی نہ ہوتی

جیب غائب ہے تو نیفا ہے بٹن کے بدلے

تم نے پتلون کا پاجامہ بنا رکھا ہے

گناہ گاروں اور عاصیوں کو عذاب دوزخ سے واعظو تم

ڈراؤ بے شک مگر نہ اتنا کہ دل دہل جائے آدمی کا

اور اگر چاہے کہ ہو ؔخواہ مخواہ شہرت تیری

یوسفی گر نہیں ممکن تو زلیخائی کر

تیرے ویران شب و روز بھی رنگیں ہوں گے

بس کسی طرح حسینوں سے شناسائی کر

جنتا پہ راج کرتی ہے ڈاکوؤں کی ٹولی

وہ بچ گئے جنوں سے کھیلی تھی خوں کی ہولی

جھگڑ کر جب کہا بیگم نے ہم سے گھر سے جانے کو

بہت بے آبرو ہو کر خود اپنے گھر سے ہم نکلے

کسی کی ڈھل گئی کیسی جوانی دیکھتے جاؤ

جو تھیں بیگم وہ ہیں بچوں کی نانی دیکھتے جاؤ

ہم شاعروں کو دیکھو رہنے کو گھر نہیں ہے

لکھتے ہیں شاعری میں سارا جہاں ہمارا

ٹنگی ہے جو مرے ہینگر نما کندھوں پہ میلی سی

مری شادی کی ہے یہ شیروانی دیکھتے جاؤ

پہلے پہلے شوہر کو ہر موسم بھیگا لگتا ہے

یوں سمجھو بلی کے بھاگوں ٹوٹا چھیکا لگتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

بولیے