بشیر الدین احمد دہلوی
غزل 8
اشعار 12
چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا
یہ میری قبر پہ منظر نیا دکھا بھی دیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بندھن سا اک بندھا تھا رگ و پے سے جسم میں
مرنے کے بعد ہاتھ سے موتی بکھر گئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
زور سے سانس جو لیتا ہوں تو اکثر شب غم
دل کی آواز عجب درد بھری آتی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کبھی در پر کبھی ہے رستے میں
نہیں تھکتی ہے انتظار سے آنکھ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ اپنے مطلب کی کہہ رہے ہیں زبان پر گو ہے بات میری
ہے چت بھی ان کی ہے پٹ بھی ان کی ہے جیت ان کی ہے مات میری
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے