Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Aslam Ansari's Photo'

اسلم انصاری

1939 | ملتان, پاکستان

شاعر اور اردو کے استاد، خواجہ فرید کی کافیوں کا منظوم اردو ترجمہ بھی کیا

شاعر اور اردو کے استاد، خواجہ فرید کی کافیوں کا منظوم اردو ترجمہ بھی کیا

اسلم انصاری کے اشعار

1.8K
Favorite

باعتبار

جانے والے کو کہاں روک سکا ہے کوئی

تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں

کسے کہیں کہ رفاقت کا داغ ہے دل پر

بچھڑنے والا تو کھل کر کبھی ملا ہی نہ تھا

ہم کو پہچان کہ اے بزم چمن زار وجود

ہم نہ ہوتے تو تجھے کس نے سنوارا ہوتا

ہمارے ہاتھ فقط ریت کے صدف آئے

کہ ساحلوں پہ ستارہ کوئی رہا ہی نہ تھا

ذرا سی بات پہ کیا کیا فسانہ سازی ہے

میں خود بھی چاہتا کب تھا کہ داستاں نہ بنے

رگ ہر ساز یہ کہتی ہے کہ اے نغمہ طراز

مجھ کو اک سلطنت صوت و صدا چاہیے تھی

جسے درپیش جدائی ہو اسے کیا معلوم

کون سی بات کو کس طرح بیاں ہونا ہے

اڑا ہے رفتہ رفتہ رنگ تصویر محبت کا

ہوئی ہے رسم الفت بے وقار آہستہ آہستہ

دیوار خستگی ہوں مجھے ہاتھ مت لگا

میں گر پڑوں گا دیکھ مجھے آسرا نہ دے

خفا نہ ہو کہ ترا حسن ہی کچھ ایسا تھا

میں تجھ سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

ہم نے ہر خواب کو تعبیر عطا کی اسلمؔ

ورنہ ممکن تھا کہ ہر نقش ادھورا ہوتا

جوئے نغمات پہ تصویر سی لرزاں دیکھی

لب تصویر پہ ٹھہرا ہوا نغمہ دیکھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے