عبد الحمید
غزل 12
اشعار 12
اترے تھے میدان میں سب کچھ ٹھیک کریں گے
سب کچھ الٹا سیدھا کر کے بیٹھ گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
برستے تھے بادل دھواں پھیلتا تھا عجب چار جانب
فضا کھل اٹھی تو سراپا تمہارا بہت یاد آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پاؤں رکتے ہی نہیں ذہن ٹھہرتا ہی نہیں
کوئی نشہ ہے تھکن کا کہ اترتا ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دن گزرتے ہیں گزرتے ہی چلے جاتے ہیں
ایک لمحہ جو کسی طرح گزرتا ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
فلک پر اڑتے جاتے بادلوں کو دیکھتا ہوں میں
ہوا کہتی ہے مجھ سے یہ تماشا کیسا لگتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے