Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پاؤں رکتے ہی نہیں ذہن ٹھہرتا ہی نہیں

عبد الحمید

پاؤں رکتے ہی نہیں ذہن ٹھہرتا ہی نہیں

عبد الحمید

پاؤں رکتے ہی نہیں ذہن ٹھہرتا ہی نہیں

کوئی نشہ ہے تھکن کا کہ اترتا ہی نہیں

دن گزرتے ہیں گزرتے ہی چلے جاتے ہیں

ایک لمحہ جو کسی طرح گزرتا ہی نہیں

بھاری دروازۂ آہن کہ نہیں کھل پاتا

میرے سینے میں یہ سناٹا اترتا ہی نہیں

دست جاں سے میں اٹھا لوں اسے پی لوں لیکن

دل وہ زہراب پیالہ ہے کہ بھرتا ہی نہیں

کیا لیے پھرتا ہوں میں آب سراب آنکھوں میں

ڈوبتا ہی نہیں کوئی کہ ابھرتا ہی نہیں

یہ پگھلتی ہی نہیں شمع کہ جلتی ہی نہیں

یہ بکھرتا ہی نہیں دشت کہ مرتا ہی نہیں

کچھ نہ کہیے تو بھلا یوں ہی سمجھتے رہیے

پوچھ لیجے تو وہ عیبوں سے مکرتا ہی نہیں

RECITATIONS

عبد الحمید

عبد الحمید,

00:00/00:00
عبد الحمید

پاؤں رکتے ہی نہیں ذہن ٹھہرتا ہی نہیں عبد الحمید

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے