Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر دوست

فاروق بخشی

شہر دوست

فاروق بخشی

وہ شہر دوست بھی

رخصت ہوا کہ جس نے سدا

ہمارے دل میں کھلائے تھے چاہتوں کے گلاب

خمار باقی ہے اب تک ہماری آنکھوں میں

حسین لمحوں کا جو اس کے دم سے روشن تھے

تمہارے بعد بھی آئیں گے یوں تو سب موسم

بہت ستائیں گے لیکن ہر ایک موقعہ پر

جو ہوتے تم تو

یہ کام اس طرح کرتے

کریں گے یاد تمہیں ہم کئی حوالوں سے

عجیب شخص تھا

کڑوی کسیلی سن کر بھی

نہ تیز بولا کسی سے

نہ وہ ہوا ناراض

سجائے رہتا تھا ہونٹوں پہ چاہتوں کے گلاب

بچھڑ رہے ہو تو وعدہ کرو مرے ہمدم

کبھی جو گزرو ادھر سے تو بھول مت جانا

یہیں ملیں گے کسی مولسری کے پیڑ تلے

کریں گے باتیں شرنگار رس کے دوہوں کی

کریں گے باتیں بہاری کی نائیکاؤں کی

کریں گے باتیں کسی کے رسیلے ہونٹوں کی

مہکتی زلفوں کی کاجل کی اس کی بندیا کی

لچکتی شاخ سے جسموں کی

چاند چہروں کی

بچھڑ رہے ہو تو وعدہ کرو

کہ آؤ گے

کبھی جو گزرو ادھر سے تو بھول مت جانا

تمہارے ہجر کے موسم کی سبز چادر کو

میں اپنے تن پہ سجائے

یہیں ملوں گا تمہیں

مأخذ :
  • کتاب : Udas Lamhon Ke Mausam (Poetry) (Pg. 23)
  • Author : Farooq Bakhshi
  • مطبع : Modern Publishing House (2003)
  • اشاعت : 2003

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے