میرا باپ
کھلی فضا میں صاف ہوا کے جیسا وہ
بارش کے پانی کے جیسا وہ
گہرا تھا مٹی سے رشتہ پیروں کا
اس رشتے کے بیچ نہ آئی چپل بھی
گھڑی نہ باندھی کبھی کلائی پر اس نے
سورج تارے وقت اسے بتلاتے تھے
اپنے بل پر اپنی دھن میں رہتا تھا
نہیں کسی سے گاؤں میں وہ ڈرتا تھا
نام کی خواہش تھی نہ اسے پہچان کی تھی
بس اپنے کاموں سے مطلب رکھتا تھا
وہ دانہ تھا وہ مٹی تھا
وہ پودا تھا وہ موسم تھا
وہ سچا خالص انسان تھا
جیسے آدم اور حوا تھے
وہ تنہا تھا
ایک بڑے سے گھر میں تنہا رہتا تھا
بھینسیں اس کے ساتھ تھیں
اس کی بات سمجھتی تھیں
وہ بھی ان کی ہی بھاشا میں ان سے باتیں کرتا تھا
گھر پر اکثر لگا کے تالا یوں ہی سا
کھلیانوں میں رہنے والا باپ مرا
کھیتوں کھیتوں بسنے والا باپ مرا
آم کی چھاؤں میں سونے والا باپ مرا
اب مٹی میں سوتا ہے
آم کے پیڑ کی خشک جڑوں میں روتا ہے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 131)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.