Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرا باپ

شکیل اعظمی

میرا باپ

شکیل اعظمی

MORE BYشکیل اعظمی

    کھلی فضا میں صاف ہوا کے جیسا وہ

    بارش کے پانی کے جیسا وہ

    گہرا تھا مٹی سے رشتہ پیروں کا

    اس رشتے کے بیچ نہ آئی چپل بھی

    گھڑی نہ باندھی کبھی کلائی پر اس نے

    سورج تارے وقت اسے بتلاتے تھے

    اپنے بل پر اپنی دھن میں رہتا تھا

    نہیں کسی سے گاؤں میں وہ ڈرتا تھا

    نام کی خواہش تھی نہ اسے پہچان کی تھی

    بس اپنے کاموں سے مطلب رکھتا تھا

    وہ دانہ تھا وہ مٹی تھا

    وہ پودا تھا وہ موسم تھا

    وہ سچا خالص انسان تھا

    جیسے آدم اور حوا تھے

    وہ تنہا تھا

    ایک بڑے سے گھر میں تنہا رہتا تھا

    بھینسیں اس کے ساتھ تھیں

    اس کی بات سمجھتی تھیں

    وہ بھی ان کی ہی بھاشا میں ان سے باتیں کرتا تھا

    گھر پر اکثر لگا کے تالا یوں ہی سا

    کھلیانوں میں رہنے والا باپ مرا

    کھیتوں کھیتوں بسنے والا باپ مرا

    آم کی چھاؤں میں سونے والا باپ مرا

    اب مٹی میں سوتا ہے

    آم کے پیڑ کی خشک جڑوں میں روتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 131)
    • Author : شکیل اعظمی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
    • اشاعت : First

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے