میلے
باپ کی انگلی تھامے
اک ننھا سا بچہ
پہلے پہل میلے میں گیا تو
اپنی بھولی بھالی
کنچوں جیسی آنکھوں سے
اک دنیا دیکھی
یہ کیا ہے اور وہ کیا ہے
سب اس نے پوچھا
باپ نے جھک کر
کتنی ساری چیزوں اور کھیلوں کا
اس کو نام بتایا
نٹ کا
بازی گر کا
جادوگر کا
اس کو کام بتایا
پھر وہ گھر کی جانب لوٹے
گود کے جھولے میں
بچے نے باپ کے کندھے پر سر رکھا
باپ نے پوچھا
نیند آتی ہے
وقت بھی ایک پرندہ ہے
اڑتا رہتا ہے
گاؤں میں پھر اک میلہ آیا
بوڑھے باپ نے کانپتے ہاتھوں سے
بیٹے کی بانہہ کو تھاما
اور بیٹے نے
یہ کیا ہے اور وہ کیا ہے
جتنا بھی بن پایا
سمجھایا
باپ نے بیٹے کے کندھے پر سر رکھا
بیٹے نے پوچھا
نیند آتی ہے
باپ نے مڑ کے
یاد کی پگڈنڈی پر چلتے
بیتے ہوئے
سب اچھے برے
اور کڑوے میٹھے
لمحوں کے پیروں سے اڑتی
دھول کو دیکھا
پھر
اپنے بیٹے کو دیکھا
ہونٹوں پر
اک ہلکی سی مسکان آئی
ہولے سے بولا
ہاں!
مجھ کو اب نیند آتی ہے
- کتاب : LAVA (Pg. 121)
- Author : Javed Akhtar
- مطبع : Rajkamal Parakashan Pvt. Ltd (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.