مرحوم اور محروم
مری حیات یہ ہے اور یہ تمہاری قضا
زیادہ کس سے کہوں اور کس کو کم بولو
تم اہل خانہ رہے اور میں یتیم ہوا
تمہارا درد بڑا ہے یا میرا غم بولو
تمہارا دور تھا گھر میں بہار ہنستی تھی
ابھی تو در پہ فقط رنج و غم کی دستک ہے
تمہارے ساتھ کا موسم بڑا حسین رہا
تمہارے بعد کا موسم بڑا بھیانک ہے
ہزاروں قرض تھے مجھ پر تمہاری الفت کے
مجھے وہ قرض چکانے کا موقع تو دیتے
تمہارا خون مرے جسم میں مچلتا رہا
ذرا سے قطرے بہانے کا موقع تو دیتے
بڑے سکون سے تم سو گئے وہاں جا کر
یہ کیسے نیند تمہیں آ گئی نئے گھر میں
ہر ایک شب میں فقط کروٹیں بدلتا ہوں
تمہاری قبر کے کنکر ہوں جیسے بستر میں
میں بوجھ کاندھوں پہ ایسے اٹھا کے چلتا ہوں
تمہارا جیسے جنازہ اٹھا کے چلتا تھا
یہاں پہ میری پریشانی صرف میری ہے
وہاں کوئی نہ کوئی کاندھا تو بدلتا تھا
تمہاری شمع تمنا بس ایک رات بجھی
چراغ میری توقع کے روز بجھتے ہیں
میں سانس لوں بھی تو کیسے کہ میری سانسوں میں
تمہاری ڈوبتی سانسوں کے تیر چبھتے ہیں
میں جب بھی چھوتا ہوں اپنے بدن کی مٹی کو
تو لمس پھر اسی ٹھنڈے بدن کا ہوتا ہے
لباس روز بدلتا ہوں میں بھی سب کی طرح
مگر خیال تمہارے کفن کا ہوتا ہے
بہت طویل کہانی ہے میری ہستی کی
تمہاری موت تو اک مختصر فسانہ ہے
وہ جس گلی سے جنازہ تمہارا نکلا تھا
اسی گلی سے مرا روز آنا جانا ہے
میں کوئی راہ ہوں تم راہ دیکھنے والے
کہ منتظر تو مرا پر نہ انتظار مرا
تمہاری موت مری زندگی سے بہتر ہے
تم ایک بار مرے میں تو بار بار مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.