Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رونے کی یہ شدت ہے کہ گھبرا گئیں آنکھیں

سید یوسف علی خاں ناظم

رونے کی یہ شدت ہے کہ گھبرا گئیں آنکھیں

سید یوسف علی خاں ناظم

رونے کی یہ شدت ہے کہ گھبرا گئیں آنکھیں

اشکوں کی یہ کثرت ہے کہ تنگ آ گئیں آنکھیں

دل سخت ہی کافر کا پر آنکھوں میں حیا ہے

سنتے ہی جفا کا گلہ شرما گئیں آنکھیں

محراب میں ہوتا نہیں مستوں کا گزارہ

ابرو کے تلے خوب جگہ پا گئیں آنکھیں

وہ طالب دیدار کے پاس آئیں مگر کیا

حیرت کا یہ عالم ہے کہ کوبا گئیں آنکھیں

فرہاد نے کیا دیکھ کے سر تیشے سے پھوڑا

سوجھا نہ کچھ اس رو سے کہ تہرا گئیں آنکھیں

دل دے کے رہا گریۂ خونی کا مجھے شغل

باقی تھا جگر سو اسے یوں کہا گئیں آنکھیں

چڑھتے نہیں اب میری نظر میں مہ و خورشید

دیکھا تجھے کیا میں نے کہ اترا گئیں آنکھیں

آ کر ترے کوچے میں نہ کچھ ہم سے بن آئی

جاتے ہوئے اک منہ تھا کہ برسا گئیں آنکھیں

اتنا بھی نہ سمجھے کہ بلاے‌ٔ دل و دین ہے

ناظمؔ تمہیں کیوں اس کی پسند آ گئیں آنکھیں

مأخذ :

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے