شاہین عباس
غزل 38
اشعار 7
اپنی سی خاک اڑا کے بیٹھ رہے
اپنا سا قافلہ بناتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس کے بعد اگلی قیامت کیا ہے کس کو ہوش ہے
زخم سہلاتا تھا اور اب داغ دکھلاتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک زمانے تک بدن بے خواب بے آداب تھے
پھر اچانک اپنی عریانی کا اندازہ ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
حرف کے آوازۂ آخر کو کر دیتا ہوں نظم
شعر کیا کہتا ہوں خاموشی کو پھیلتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ دن اور رات کس جانب اڑے جاتے ہیں صدیوں سے
کہیں رکتے تو میں بھی شامل پرواز ہو سکتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
زمیں کا آخری منظر دکھائی دینے لگا میں دیکھتا ہوا پتھر دکھائی دینے لگا وہ سامنے تھا تو کم کم دکھائی دیتا تھا چلا گیا تو برابر دکھائی دینے لگا نشان_ہجر بھی ہے وصل کی نشانیوں میں کہاں کا زخم کہاں پر دکھائی دینے لگا وہ اس طرح سے مجھے دیکھتا ہوا گزرا میں اپنے آپ کو بہتر دکھائی دینے لگا تجھے خبر ہی نہیں رات معجزہ جو ہوا اندھیرے کو، تجھے چھو کر، دکھائی دینے لگا کچھ اتنے غور سے دیکھا چراغ جلتا ہوا کہ میں چراغ کے اندر دکھائی دینے لگا پہنچ گیا تری آنکھوں کے اس کنارے تک جہاں سے مجھ کو سمندر دکھائی دینے لگا