دعا ہم زاد ہو سکتی دیا ہم راز ہو سکتا
دعا ہم زاد ہو سکتی دیا ہم راز ہو سکتا
میں ویرانی پہ اتنا تو اثر انداز ہو سکتا
یہ میری خامشی اس انتہا کی خامشی ہوتی
کسی بھی شام کا میں نقطۂ آغاز ہو سکتا
میں بیتابانہ ان گلیوں میں پھرتا یہ مرا حق تھا
مری دستک پہ شہر خواب کا در باز ہو سکتا
یہ دن اور رات کس جانب اڑے جاتے ہیں صدیوں سے
کہیں رکتے تو میں بھی شامل پرواز ہو سکتا
کم از کم خاک و خوں کی گم شدہ کڑیاں ہی مل جاتیں
سر دنیا یہ دل اتنا تو در انداز ہو سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.