میں نے سنا ہے عزم_سفر کر رہا ہے تو
میں نے سنا ہے عزم سفر کر رہا ہے تو
عشق حریف و یار دگر کر رہا ہے تو
تو اجنبی ہے دہر میں دشمن ہے اک جہان
کس جا کا قصد خستہ جگر کر رہا ہے تو
تو مجھ سے خود کو چھین کے بیگانوں میں نہ جا
چپکے سے سوئے غیر نظر کر رہا ہے تو
اے چاند چرخ زیر و زبر ہے ترے لیے
مجھ کو خراب و زیر و زبر کر رہا ہے تو
پیمان و عہد مجھ سے کیے تھے وہ کیا ہوئے
کیا عہد تھے کہ جن سے مفر کر رہا ہے تو
تیرے قدم وجود و عدم سے بلند ہیں
پھر کیوں وجود ہی سے سفر کر رہا ہے تو
اے دوزخ و بہشت ترے امر کے غلام
کیوں یہ بہشت مجھ پہ سقر کر رہا ہے تو
ہے بسکہ آگ جاں مری تو پھر بھی خوش نہیں
کیوں رخ مرا فراق سے زر کر رہا ہے تو
غم سے سیاہ چاند ہو گر رخ ترا چھپے
کیوں چاند کے گہن کا سفر کر رہا ہے تو
ہوتا ہوں خشک لب میں تری خشک روئی سے
اشکوں سے آنکھ کیوں مری تر کر رہا ہے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.