محنت پر اشعار
انسانی زندگی کی تمام
بہاریں جد وجہد اور محنت پر ہی منحصر ہوتی ہیں ۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ’’ جیسا بونا ویسا کاٹنا ‘‘ یہ محاورہ انسانی طریقۂ زندگی کی اسی سچائی کو واضح کرتا ہے ۔ ہمارے منتخب کردہ ان اشعار میں محنت کو زندگی گزارنے کے ایک عمومی عمل کے طور پر بھی موضوع بنایا گیا ہے اور اسے ایک فلسفیانہ ڈسکورس کے طور پر بھی برتا گیا ہے ۔ ان اشعار کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ ان کو پڑھنے سے زندگی کرنے کے عمل میں محنت کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے ۔
محنت سے مل گیا جو سفینے کے بیچ تھا
دریائے عطر میرے پسینے کے بیچ تھا
محنت سے ہے عظمت کہ زمانے میں نگیں کو
بے کاوش سینہ نہ کبھی ناموری دی