خوش بیانی پر اشعار
لہجہ کہ جیسے صبح کی خوشبو اذان دے
جی چاہتا ہے میں تری آواز چوم لوں
وہ خوش کلام ہے ایسا کہ اس کے پاس ہمیں
طویل رہنا بھی لگتا ہے مختصر رہنا
-
موضوعات : آوازاور 1 مزید
اس غیرت ناہید کی ہر تان ہے دیپک
شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو
خدا کی اس کے گلے میں عجیب قدرت ہے
وہ بولتا ہے تو اک روشنی سی ہوتی ہے
عجب لہجہ ہے اس کی گفتگو کا
غزل جیسی زباں وہ بولتا ہے
بولتے رہنا کیونکہ تمہاری باتوں سے
لفظوں کا یہ بہتا دریا اچھا لگتا ہے
پھول کی خوشبو ہوا کی چاپ شیشہ کی کھنک
کون سی شے ہے جو تیری خوش بیانی میں نہیں
لے میں ڈوبی ہوئی مستی بھری آواز کے ساتھ
چھیڑ دے کوئی غزل اک نئے انداز کے ساتھ
چراغ جلتے ہیں باد صبا مہکتی ہے
تمہارے حسن تکلم سے کیا نہیں ہوتا
اس کی آواز میں تھے سارے خد و خال اس کے
وہ چہکتا تھا تو ہنستے تھے پر و بال اس کے
میری یہ آرزو ہے وقت مرگ
اس کی آواز کان میں آوے
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید