والی آسی
غزل 26
اشعار 23
انہیں بھی جینے کے کچھ تجربے ہوئے ہوں گے
جو کہہ رہے ہیں کہ مر جانا چاہتے ہیں ہم
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم خون کی قسطیں تو کئی دے چکے لیکن
اے خاک وطن قرض ادا کیوں نہیں ہوتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
سگرٹیں چائے دھواں رات گئے تک بحثیں
اور کوئی پھول سا آنچل کہیں نم ہوتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس طرح روز ہم اک خط اسے لکھ دیتے ہیں
کہ نہ کاغذ نہ سیاہی نہ قلم ہوتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عشق بن جینے کے آداب نہیں آتے ہیں
میرؔ صاحب نے کہا ہے کہ میاں عشق کرو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 12
تصویری شاعری 4
جن کی یادیں ہیں ابھی دل میں نشانی کی طرح وہ ہمیں بھول گئے ایک کہانی کی طرح دوستو ڈھونڈ کے ہم سا کوئی پیاسا لاؤ ہم تو آنسو بھی جو پیتے ہیں تو پانی کی طرح غم کو سینے میں چھپائے ہوئے رکھنا یارو غم مہکتے ہیں بہت رات کی رانی کی طرح تم ہمارے تھے تمہیں یاد نہیں ہے شاید دن گزرتے ہیں برستے ہوئے پانی کی طرح آج جو لوگ ترے غم پہ ہنسے ہیں والیؔ کل تجھے یاد کریں_گے وہی فانیؔ کی طرح
ویڈیو 7
This video is playing from YouTube
