Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بہت دن سے کوئی منظر بنانا چاہتے ہیں ہم

والی آسی

بہت دن سے کوئی منظر بنانا چاہتے ہیں ہم

والی آسی

بہت دن سے کوئی منظر بنانا چاہتے ہیں ہم

کہ جو کچھ کہہ نہیں سکتے دکھانا چاہتے ہیں ہم

ہمارے شہر میں اب ہر طرف وحشت برستی ہے

سو اب جنگل میں اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں ہم

ہمیں انجام بھی معلوم ہے لیکن نہ جانے کیوں

چراغوں کو ہواؤں سے بچانا چاہتے ہیں ہم

نہ جانے کیوں گلے میں چیخ بن جاتی ہیں آوازیں

کبھی تنہائی میں جب گنگنانا چاہتے ہیں ہم

کوئی آساں نہیں سچائی سے آنکھیں ملا لینا

مگر سچائی سے آنکھیں ملانا چاہتے ہیں ہم

کبھی بھولے سے بھی اب یاد بھی آتی نہیں جن کی

وہی قصے زمانے کو سنانا چاہتے ہیں ہم

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

نعمان شوق

بہت دن سے کوئی منظر بنانا چاہتے ہیں ہم نعمان شوق

مأخذ :
  • کتاب : Mom (Pg. 72)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے