عمیر نجمی
غزل 14
اشعار 7
نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ
اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کسی گلی میں کرائے پہ گھر لیا اس نے
پھر اس گلی میں گھروں کے کرائے بڑھنے لگے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
بچھڑ گئے تو یہ دل عمر بھر لگے گا نہیں
لگے گا لگنے لگا ہے مگر لگے گا نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب عشق میں ہر آہ ایک آیت ہے
پر آنسوؤں کو حروف مقطعات سمجھ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
تم پہ کیا خاک اثر ہوگا مرے شعروں کا
تم کو تو میر تقی میرؔ نہیں کھینچ سکا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 2
بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے بچا ہے جو تجھ میں میرا حصہ نکالنا ہے یہ روح برسوں سے دفن ہے تم مدد کرو_گے بدن کے ملبے سے اس کو زندہ نکالنا ہے نظر میں رکھنا کہیں کوئی غم_شناس گاہک مجھے سخن بیچنا ہے خرچہ نکالنا ہے نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے یہ تیس برسوں سے کچھ برس پیچھے چل رہی ہے مجھے گھڑی کا خراب پرزہ نکالنا ہے خیال ہے خاندان کو اطلاع دے دوں جو کٹ گیا اس شجر کا شجرہ نکالنا ہے میں ایک کردار سے بڑا تنگ ہوں قلم_کار مجھے کہانی میں ڈال غصہ نکالنا ہے
ویڈیو 5
