تنویر احمد علوی
غزل 17
اشعار 7
مل بھی جاتا جو کہیں آب بقا کیا کرتے
زندگی خود بھی تھی جینے کی سزا کیا کرتے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لمحہ در لمحہ گزرتا ہی چلا جاتا ہے
وقت خوشبو ہے بکھرتا ہی چلا جاتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
پلک جھپکنے میں کچھ خواب ٹوٹ جاتے ہیں
جو بت شکن ہے وہی لمحہ بت تراش بھی تھا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مانگنے کو تو یہاں اپنے سوا کچھ بھی نہ تھا
لب پہ آتا بھی اگر حرف دعا کیا کرتے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
روایتوں کو صلیبوں سے کر دیا آزاد
یہی رسن تو سر دار توڑ دی میں نے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے