شارب مورانوی
غزل 30
نظم 1
اشعار 15
کسی کو مار کے خوش ہو رہے ہیں دہشت گرد
کہیں پہ شام غریباں کہیں دوالی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پیڑ کے نیچے ذرا سی چھاؤں جو اس کو ملی
سو گیا مزدور تن پر بوریا اوڑھے ہوئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سروں پہ اوڑھ کے مزدور دھوپ کی چادر
خود اپنے سر پہ اسے سائباں سمجھنے لگے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم ایسے دشت کا تالاب ہیں جہاں پانی
کوئی بھی شیر ہو گردن جھکا کے پیتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
قفس کے بند پرندے ہیں جن کی آنکھوں میں
اسیری گھومتی رہتی ہے قید خانوں کی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے