شہاب جعفری
غزل 16
نظم 8
اشعار 4
تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹے
تری رہبری کا سوال ہے ہمیں راہزن سے غرض نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
چلے تو پاؤں کے نیچے کچل گئی کوئی شے
نشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
پاؤں جب سمٹے تو رستے بھی ہوئے تکیہ نشیں
بوریا جب تہ کیا دنیا اٹھا کر لے گئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
قلندری مری پوچھو ہو دوستان جنوں
ہر آستاں مری ٹھوکر ث جانا جاتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے