سفر نقوی
غزل 18
نظم 2
اشعار 5
اداس آنکھوں کی ویران مانگ بھرنے کو
یہ نیند خواب کا سندور لے کے آئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ادھر وہ صحرا میں خاک دھنتا ادھر وہ دریا کنارے گم صم
عجیب ہوتے ہیں یہ تعلق مسافروں کے مسافروں سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خوب جانتا ہے یہ اک فقیر ہاتھوں میں
کب ہے بے کسی رکھنا کب ہے معجزہ رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم ایسے جائیں گے لے کر بلائیں دنیا کی
کہیں نہ ہوگا کوئی حادثہ ہمارے بعد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم سے طے ہوگا زمانے میں بلندی کا وقار
نوک نیزہ سے بھی ہم نیچے نہیں دیکھیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے