راگھویندر دیویدی
غزل 42
اشعار 72
زندگی سے تنگ آ کر خودکشی کر لی کسی نے
اور کوئی خودکشی کرتا رہا ہے زندگی بھر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
خاک سے پیدا ہوا ہے خاک میں مل جائے گا
ایک کلہڑ کی طرح ہے آدمی کی زندگی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ملے دو وقت کی روٹی سکوں سے نیند آ جائے
یہی پہلی ضرورت ہے جسے ہم بھول جاتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اک طریقہ یہ بھی تھا پھل بانٹتے وہ عمر بھر
بھائیوں نے پیڑ کاٹا اور لکڑی بانٹ لی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
سب کا الگ انداز تھا سب رنگ رکھتے تھے جدا
رہنا سبھی کے ساتھ تھا سو خود کو پانی کر لیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے