پیر شیر محمد عاجز
غزل 8
اشعار 9
کسی کی زلف کے سودے میں رات کی ہے بسر
کسی کے رخ کے تصور میں دن تمام کیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
خاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جب اس نے مرا خط نہ چھوا ہاتھ سے اپنے
قاصد نے بھی چپکا دیا دیوار سے کاغذ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
پھٹ جاتے ہیں زخم دل بے تاب کے انگور
ساقی ترے ہاتھوں سے جو ساغر نہیں ملتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
سنا ہے عرش الٰہی اسی کو کہتے ہیں
طواف کعبۂ دل ہم نے صبح و شام کیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے