عبرت مچھلی شہری
غزل 4
اشعار 7
جب آ جاتی ہے دنیا گھوم پھر کر اپنے مرکز پر
تو واپس لوٹ کر گزرے زمانے کیوں نہیں آتے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کیوں پشیماں ہو اگر وعدہ وفا ہو نہ سکا
کہیں وعدے بھی نبھانے کے لئے ہوتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
زندگی کم پڑھے پردیسی کا خط ہے عبرتؔ
یہ کسی طرح پڑھا جائے نہ سمجھا جائے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
سنا ہے ڈوب گئی بے حسی کے دریا میں
وہ قوم جس کو جہاں کا امیر ہونا تھا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اپنی غربت کی کہانی ہم سنائیں کس طرح
رات پھر بچہ ہمارا روتے روتے سو گیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے