فردوس گیاوی
غزل 20
نظم 5
اشعار 5
علم کی ابتدا ہے ہنگامہ
علم کی انتہا ہے خاموشی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
وہی جو دیتا ہے دنیا کو الجھنوں سے نجات
کبھی کبھی وہی الجھن میں ڈال دیتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
تمام عمر جو ہنستا ہی رہ گیا یارو
بلا کا درد تھا اس شخص کی کہانی میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
تم کو آنا ہے تو آ جاؤ اسی عالم میں
بگڑے حالات غریبوں کے سنورتے ہیں کہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
میں ایک سنگ ہوں مجھ میں ہیں صورتیں پنہاں
مجھے تراشنے آذر تو سامنے آئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
نعت 1
تصویری شاعری 1
وہ ظلم_و_ستم ڈھائے اور مجھ سے وفا مانگے جیسے کوئی گل کر کے دیپک سے ضیا مانگے جینا بڑی نعمت ہے جینے کا چلن سیکھیں اچھا تو نہیں کوئی مرنے کی دعا مانگے غم بھی ہے اداسی بھی تنہائی بھی آنسو بھی سب کچھ تو میسر ہے دل مانگے تو کیا مانگے آئین_وطن پر تو دل وار چکے اپنا ناموس_وطن ہم سے اب رنگ_حنا مانگے اوقات ہے کیا اس کی وہ پیش_نظر رکھے انساں نہ کوئی اپنے دامن سے سوا مانگے رمتا ہوا جوگی ہوں بہتا ہوا پانی ہوں ہرگز نہ کوئی مجھ سے اب میرا پتا مانگے پھر چہرۂ_قاتل کی نظروں کو ضرورت ہے پھر کوچۂ_قاتل کی دل آب_و_ہوا مانگے وہ سیر_گلستاں کو فردوسؔ جو آ جائے مسکان کلی چاہے رفتار_صبا مانگے